نئی دہلی،7فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا) دہلی حکومت نے محکمہ تعلیم کے ایک ڈائریکٹر کی سطح کے افسر کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل افسر پر یہ گاج مرامبکا کے پروگریس اسکول کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر غلط حقائق والا حلف نامہ دائر کرنے کی وجہ سے گری ہے۔نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے حلف نامہ دائر کرنے کے ذمہ دار افسران کے خلاف تفتیش کا بھی حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی نائب وزیر اعلی سسودیا نے پرانا حلف نامہ واپس لینے اور نیا حلف نامہ دائر کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ایک سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر نے حلف نامے میں بتایا ہے کہ اسکول کو 1988 میں تسلیم کیا گیا تھا، جبکہ حقیقت میں اسکول کو 1989 میں تسلیم کیا گیا۔یہ فرق اس لیے اہم ہے، کیونکہ مرامبکا اسکول کے سال 1988 کے دسمبر مہینے میں اپنے مقام اربندو آشرم سے لاجپت نگر میں واقع آشرم میں چلا گیا تھا۔یہ معاملہ 2015 کا ہے جب والدین کے ایک گروپ نے عدالت سے رابطہ کیا، کیونکہ مرامبکا نے اپنے یہاں پڑھ رہے بچوں کو اس احاطے سے ہٹا کر شری ابرندو ہاسٹل میں منتقل کر دیا تھا۔اسکول مینجمنٹ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ یہ منتقلی اس لئے ہوئی کیونکہ اسکول کی عمارت جس جگہ بنی تھی، حقیقت میں وہ شری اربندو ایجوکیشن سوسائٹی کو ایک کالج کھولنے کے لئے لیز پر دی گئی تھی۔ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کو اس احاطے کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے کہا گیا، جہاں طالب علموں کو منتقل کیا گیا تھا، اس کے ساتھ ہی ڈائریکٹوریٹ کو اس معاملے میں غور رکھنے کو بھی کہا گیا تھا۔